!امت کے دانشمند 

اگست -1099-بغداد 

صلیبیوں (عرب انھیں فرنج کہتے تھے ) نے چالیس دن کے محاصرے کے بعد -جمعہ 15, جولائی-1099 کو بیت المقدس پر قبضہ کر لیا تھا -دو دن بعد جب قتل عام بند ہوا تو شہرکی دیواروں کے اندر ایک بھی مسلمان زندہ نہیں بچا – کچھ لوگ جان بچا کر دمشق چلے گۓ . وہاں پر قاضی ابو سعد الحروی نے ان پناہ گزینوں کی دیکھ بھال اور دل جوئی کی .وہاں سے وہ     ان لوگوں کو بغداد خلیفہ المستنظر کے دربار میں لے گۓ .وہاں پر ان لوگوں نے خلیفہ کو بتایا کے انکے ساتھ بیت المقدس میں کیا بیتی . قاضی ابو سعد الحروی نے خلیفہ کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ تم کیسے لوگ ہو – جو حفاظت کے ساۓ میں سوۓ ہوۓ -باغ کے پھولوں کی طرح فضول و بے مقصد زندگی گزار رہے ہو – جبکہ شام میں تمھارے بھائیوں کے پاس  اونٹوں کی زینوں اور گدھوں کے پیٹوں کے علاوہ کوئی اور ٹھکانہ نہیں ہے .خون کی ندیاں بہائی گئیں -عورتوں کی عزتیں لوٹیں گئیں .کیا بہادر عرب اور فارس کے جانباز اپنی توہین اور بے عزتی قبول کر لیں گے

قاضی ابو سعد الحروی کی اس تقریر نے خلیفہ اور اسکے درباریوں کو ہلا کر رکھ دیا اور سب کی آنکھوں میں آنسو آ گۓ -خلیفہ کا دربار تمام درباریوں کی آہ و بکا سے گونج اٹھا -لیکن قاضی ابو سعد ان کی سسکیاں اور آہیں سننے کیلئے یہاں نہیں آیا تھا . اس نے اپنی گونجدار آواز میں کہا —–  جب دو دھاری تلواریں جنگ کے شعلے بڑھکا رہی ہوں  تو مردوں کا سب سے کمزور ہتھیار آنسو بہانا ہوتا ہے

خلیفہ اور تمام درباریوں نے لٹے پٹے لوگوں سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا – جو شام سے بغداد  فریاد لیکر آ ۓ تھے -پھر عباسی خلیفہ نے اپنے دربار کے سات دانشمندوں کو حکم دیا کہ وہ ان  پریشان کن واقعات کی تحقیق کریں اور ان اسباب کی نشان دہی کریں -جو اتنی بڑی تباہی اور بربادی کا سبب بنے .تاریخ آج تک ان دانشمندوں کی تحقیق کے بارے میں خاموش ہے

قاضی ابو سعد الحروی کے اپر بیان کردہ الفاظ پر  غور کریں . وہ الفاظ کتنے سچے تھے .فلسطین -لبنان اور شام میں جو کچھ ہو رہا ہے .اسکے بارے میں ہمارے آج کے لیڈر بھی وہی کچھ کہہ اور کر رہے ہیں .جو, 1099, میں عباسی خلیفہ اور اسکے درباریوں نے کیا تھا

!اسے کہتے ہیں -تاریخ اپنے آپکو دہراتی ہے -لیکن تاریخ سے ہم نے کوئی سبق نہیں سیکھنا

3 thoughts on “ !امت کے دانشمند 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *