علامہ صاحب کی یہ پاکستان بننے سے پہلے کی تحریر ہے . اسے پڑھ کر آج کے پاکستان کا غلام ہندوستان سے موازنہ کریں . غلامی کے دور سے لیکر آزادی کے 77 سال بعد بھی عوام اور ملک کی حالت میں بہتری کے بجاۓ تنزلی ہوئی ہے …
اب علامہ صاحب کی تحریر پڑھیں اور پاکستان کے موجودہ حالات پر غور کریں ؟؟؟؟
(لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ تم نے مشرق کی طویل عرصے تک سیاحت کی . آخر تم نے کیا دیکھا ؟؟ میں کیا بتاؤں . کیا دیکھا … میں نے اس سرے سے اس سرے تک ویران حال بستیاں ، ٹوٹے ہوۓ پل ، بند نہریں ، سنسان سڑکیں دیکھیں …. میں نے جھریاں پڑے چہرے ، جھکی ہوئی کمریں ، خالی دماغ ، بے حس دل ، الٹی عقلیں دیکھیں … میں نے ظلم ، غلامی ، خستہ حالی ، ریاکاری ، قابل نفرت برائیاں ، طرح طرح کی بیماریاں ، جلے ہوۓ جنگل ، ٹھنڈے چولہے ، بنجر کھیت ، میلی سورتیں ، نکمے ہاتھ پاؤں دیکھے … میں نے بے جماعت کے امام دیکھے .. بھائی کو بھائی کا دشمن دیکھا .. دن دیکھے جن کا کوئی مقصد نہیں – راتیں دیکھیں ، جن کی کوئی صبح نہیں
اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیں . کیا ملک پاکستان میں آج بھی یہی صورت حال نہیں ؟ جو کچھ علامہ صاحب نے بیان کیا ہے . اس میں پلاسٹک بیگ اور گندگی کا بے تحاشا اضافہ ہوا ہے … پاکستان کے تمام شہروں اور دیہاتوں میں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں . تمام شہر گندگی کے ڈھیر بن چکے ہیں .تعلیم و صحت کا بیڑا غرق ہو چکا ہے .ملک کا ہر ادارہ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے . غرض پاکستان میں ہر طرف مافیا کا راج ہے . عدلیہ طاقتوروں کی لونڈی اور غریب عوام کیلئے چنگیز خانی قہر بنی ہوئی ہے .سیاست دان اپنے ایک پاؤ گوشت کیلئے ملک پاکستان کی قربانی دینے پر تیار بیٹھے ہیں . جبکہ حکمران سات براعظموں میں اپنی جائیدادیں بنانے میں مصروف ہیں