ایک کہاوت ہے کہ “مچھلی سر سے گلنا سڑنا شروع ہوتی ہے
جب بھی کسی تنظیم ،ادارے یا ملک میں حالات خرابی کی طرف جا رہے ہوتے ہیں .تو کس کو ذمہ دار ٹہرایا جاتا ہے .اور جب حالات بہتری کی طرف جا رہے ہوتے ہیں .تو کس کو کریڈٹ دیا جاتا ہے
اوپر بیان کردہ کہاوت “قیادت “کیلئے ایک استعارے کے طور پر استعمال کی جاتی ہے . حالات بہتری کی جا رہے ہوں یا ابتری کی طرف ،ہمیشہ قیادت ہی ذمہ دار قرار دی جاتی ہے . مطلب یہ ہے کہ کسی بھی نظام میں مسائل اور خرابیاں اکثراعلی قیادت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں.اور
نا قص قیادت پورے نظام پر منفی اثر ڈال سکتی ہے
ملک پاکستان کے موجودہ حالات کا جائزہ لیں تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ نا قص اور نا اہل قیادت کیسے سارے نظام کی تباہی کا سبب بن رہی ہے . جبکہ اخبارات ،تمام ٹی -وی چینل اور گدھ نما دانشور مردار کھانے کے شوق میں حکمرانوں پر تحسین و آفرین کے ڈونگرے برسا رہے ہیں
وزیر اعظم پاکستان جنھیں سپر وائزر کہنا زیادہ مناسب ہو گا .فرماتے ہیں کہ ملک سے برین ڈرین نہیں ہو رہا .بلکہ برین گین ہو رہا ہے .کیونکہ ہر ماہ بیرونی ممالک سے پاکستان آنے والی رقوم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے .وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ پڑھے لکھے ،ہنر مند نوجوان کسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں
وزیر اعظم جس بات پر خوش ہو رہے ہیں .وہ پاکستان کیلئے ایک بہت اہم مسلہ ہے .حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق صرف ,2024 میں آٹھ لاکھ سے زائد ہنر مند افراد پاکستان چھوڑ کر جا چکے ہیں .جن میں ڈاکٹرز ، انجنیئر اور آئی -ٹی کے ماہرین شامل ہیں .ایک اندازے کے مطابق اس سے ملکی معیشت کو 303,بلین ڈالر سے زائد نقصان کا اندیشہ ہے .کیونکہ ہنر مند تارکین وطن پاکستان کی جی -ڈی -پی کے بجاۓ ،غیر ملکی جی -ڈی -پی میں حصہ ڈال رہے ہیں
ترسیلات زر اگرچہ ملک کیلئے فائدہ مند ہیں .لیکن ملک کے مستقبل کیلئے ملک کے اندر ہنر مند افراد کیلئے نوکریوں کے مواقع پیدا کرنے بھی ضروری ہیں .تا کہ ملکی صنعت میں جدت پیدا کی جاۓ .صرف بیرونی آمدنی پر انحصار سے ملکی معیشت کو مضبوط نہیں بنایا جا سکتا
پاکستان کا فائدہ اسی میں ہے کہ سیاسی عدم استحکام ،معاشی بحران اور
ادارہ جاتی ناکامیوں کی وجوہات کو دور کیا جاۓ .صرف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی کمائی ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا نہیں کر سکتی