وفاقی اردو یونیورسٹی میں گذشتہ ایک سال سے سینٹ کا اجلاس نہیں ہوسکا، ذرائع کے مطابق سینیٹ نہ ہونے کی وجہ سے یونیورسٹی کے اہم آئینی اور قانونی معاملات تعطل کا شکار ہیں جبکہ جامعات میں اہم فیصلوں کا فورم بھی سینیٹ ہی ہوتا ہے واضح رہے کہ موجودہ مستقل شیخ الجامعہ جو کہ تقریبا ایک سال کا عرصہ گذار چکے ہیں وہ کئی بار وزارت تعلیم کے ذریعے سینیٹ کا اجلاس بلانے کی اجازت طلب کرچکے ہیں لیکن وزارت تعلیم مستقل ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دورمیں قائم مقام شیخ الجامعہ کو کبھی بھی سینیٹ کا اجلاس میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی یہ امر باعث حیرت ہے کہ وزارت تعلیم مستقل شیخ الجامعہ اجلاس منعقد کرنے سے کیوں روک رہی ہے۔ واضح رہے کہ سال میں کم از کم سینیٹ کے دواجلاس لازمی ہوتے ہیں تاکہ جامعات کے اہم فیصلے کیے جاسکیں واضح رہے کی جامعہ ارو کی سینیٹ کا اخری اجلاس 20فروری 2024کو قائم مقام وائس چانسلر نے منعقد کیا اس کے بعد سے اب تک سینیٹ کا کوئ اجلاس منعقد نہیں ہوسکا موجودہ شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کا تقرر 27 فروری 2024ء کو ہوا اور انہوں نے 4 مارچ 2024 کو وفاقی جامعہ میں شیخ الجامعہ کا چارج لیا اس کے بعد بارہا انہوں وزارت تعلیم کو دفتری مراسلت کے ذریعے سینیٹ کا اجلاس بلانے کی درخواست کی لیکن مستقل ٹال مٹول سے کام لیا جارہا ہے کوئ مثبت جواب نہیں مل پارہا