آپ نے سوشل میڈیا پر ابصار عالم کا ایک کلپ دیکھا ہو گا . جس میں وہ ایک خاتون صحافی کو غصے اور رعونت کے ساتھ یہ دھمکی دے رہے ہیں کہ آپ ایسی بات نہ کریں (یعنی سچ بیان نہ کریں ) ورنہ یہ آپ کےکیرئر کیلئے اچھا نہیں گا .خاتون یہ کہہ رہی ہیں کہ کیمروں کے سامنے ایک شخص کو کنٹینر سے دھکا دے کر نیچے پھینکا گیا .موصوف بضد ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہوا .اور انھیں دونوں طرف کی سٹوری کو دیکھنا چاہئیے . جناب کا خیال ہے کہ سچ خاتون کے مستقبل اور صحافت میں انکے کیرئرکیلئےاچھا نہیں ہو گا
ابصار عالم صاحب سالوں سے حرام کی کمائی پر پل رہے ہیں .اور حرام کو ہلال بھی کر رہے ہیں . اور اب نوجوان صحافیوں کو بھی سچ بولنے اور لکھنے سے نہ صرف روک رہے ہیں بلکہ انھیں دھمکیاں بھی دے رہے ہیں کہ اگر وہ سچ بولیں گۓ تو یہ ان کے مستقبل اورکیرئرکیلئے اچھا نہیں ہو گا . عمران خان کے دورے حکومت میں وہ عمران خان کے نہ صرف ناقد تھے بلکہ فوج کے بھی سخت مخالف تھے . اپنے اوپر ہونے والے حملے کا الزام وہ فوج اور اداروں پر لگاتے رہے
جب سے فوج نے شہباز شریف کے سر پر ہاتھ رکھا ہے . انھوں نے بھی فوج کی بیت کر لی ہے .اب انھیں ساون کے اندھے کی طرح ہر طرف ہرا ہی ہرا نظر آتا ہے .جو لوگ عمران خان کی حکومت کے دوران اظہار راۓ کی آزادی کیلئے تڑپتے تھے .آج یہ حالت ہے کہ کسی اخبار اور ٹی -وی چینل میں یہ ہمت نہیں کہ وہ یہ لکھ یا کہہ سکیں کہ نہتے پاکستانیوں پر گولی چلائی گئی ہے . بلکہ سرخیاں لگا کر اور ٹی -وی پر گلے پھاڑ پھاڑ کر کہا جا رہا ہے کہ مظاہرین بھاگ گۓ .مظلوموں کا مذاق اڑا کر ظالموں کو خوش کیا جا رہا ہے
Every man has his price,انگریزی کا ایک محاورہ ہے کہ
پاکستان کے تمام اداروں میں بیٹھے ہوۓ چھوٹے .بڑے تمام عہدہداروں کی بھی ایک قیمت ہے اور وہ ہے ایک عدد پلاٹ .اس نعمت کو پانے کیلئے وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں . قلم فروشوں کی قیمت بھی ایک پلاٹ ہے .اسی لیے وزیر اعلی پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ لاہور میں صحافیوں کو تین ہزار دو سو پلاٹ جلد ہی دیے جائیں گے .ابصار عالم صاحب ایک اور پلاٹ کیلئے ہی اتنی جدوجہد کر رہے ہیں .اصل میں وہ نوجوان صحافی خاتون کو یہ ہی باور کروانا چاہتے تھے کہ بی بی اگر سچ بولو گی تو پلاٹ نہیں ملے گا . اور شائد نوکری بھی چلی جاۓ
.اسلئیے سچ کو گولی مارو اپنے مستقبل اور کیرئرکا سوچو