انیس سو اسی میں چین کی فی کس آمدنی -تیسری دنیا کے چار ممالک -انڈونشیا -نائجیریا -پاکستان اور کینیا سے کم تھی -یہاں تک کہ ہیٹی کے لوگوں کی اکثریت بھی عام چینیوں سے زیادہ امیر تھی -پھر چشمے فلک نے وہ نظارہ دیکھا -جو کسی مجزے سے کم نہ تھا -چالیس سالوں میں چینیوں نے وہ کمال کر دکھایا -جو تاریخ انسانی میں ایک مثال ہے
کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں چینیوں نے تمام عالم کو ورطہ حیرت میں نہ ڈالا ہو .تعلیم -صحت -صنعت -زراعت -ماحول – جدید سہولیات سے مزیین شہر -سڑکیں -ریل -شہکار پل -سرنگیں -باغات -بجلی کی پیداوار اور ترسیل کا نظام -غرض زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں چینیوں نے بے مثال ترقی نہ کی ہو
چین کی اس حیران کن ترقی پر ہزاروں کتابیں -لاکھوں مضامین -سیکنڑوں ڈاکومنٹری فلمیں بن چکی ہیں .ابھی اور بن رہی ہیں -مستقبل میں ایسی بے شمار -کتابیں -مضامین لکھیں جائیں گے اور فلمیں بھی بنائی جائیں گی
جس طرح چینی ترقی کی اس سے پہلے دنیا میں کوئی مثال نہیں ہے اسی طرح اس ترقی پر جو کچھ لکھا جاۓ گا اس کی بھی کوئی مثال نہیں ہو گی
اب سوال آتا ہے کہ یہ ترقی کیسے ممکن ہوئی ؟ یقیننا اس ترقی کے بہت سے محرکات اور اسباب تھے اور ہیں -میرے خیال میں سب سے اہم رول انکی لیڈر شپ کا تھا اور مستقبل میں بھی رہے گا -انکی قیادت محب وطن اور اپنی قوم سے مخلص تھی -انکے دل میں اپنی قوم کا درد تھا -انہیں یہ علم تھا کہ اگر وہ اپنے ملک اور قوم کو ایک عظیم ملک اور قوم بنانا چاہتے ہیں تو انھیں لوگوں کو اپنے ساتھ لیکر چلنا ہو گا .انھیں لوگوں کی مشکلات کو کم کرنا ہو گا -انھیں ترقی میں اپنے عوام کو حصہ دار بنانا ہو گا -لوگوں کو زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرنی ہوں گی
تعلیم کو فروغ دینا ہو گا .اور سب سے بڑھ کر میرٹ پر عمل کرنا ہو گا .تاکہ ہر شخص اپنی قابلیت کی بنا پر ترقی کی منازل طہ کر سکے – ایک اور بات جس کا ذکر ضروری ہے .پالیسی ( حکمت عملی )کا تسلسل اور غلطیوں کی نشاندہی اور ان سے سبق سیکھنا
ہم میں اور چینیوں میں بنیادی فرق ہی یہ ہے کہ ہماری لیڈر شپ کی اکثریت بے لوث نہیں تھی اور ہمارے معاشرے میں میرٹ پر عمل کا فقدان تھا اور ہے – ہم انگریز کے غلام تھے .اسکا بنیادی مقصد تاج برطانیہ کے مفادات کا تحفظ تھا .اس مقصد کیلئے انھوں نے ہر جائز و ناجائز حربہ استعمال کیا .انھوں نے یہاں پر ایک ایسی کلاس پیدا کی .جو انکے مفادات کا تحفظ کر سکے .اس میں میرٹ کا کوئی عمل دخل نہیں تھا .صرف تاج برطانیہ سے وفاداری شرط تھی اس کلاس میں اس خطے کے -جاگیردار -نواب -پیر -مذہبی رہنما -اور انگریز کی تربیت کردہ نوکر شاہی اور فوج سب شامل تھے .انگریز نے انہیں صرف اپنے اپنے مفادات کا تحفظ کرنا سکھایا تھا .چناچہ پاکستان بننے کے بعد بھی یہ سب اپنے اپنے مفادات کا تحفظ ہی کرتے رہے -اور آج بھی کر رہے ہیں .اسی تربیت کا نتیجہ ہے کہ انہیں کبھی بھی عوام کے مفادات کے تحفظ کا خیال نہیں آیا .نہ انھوں نے عوام کی فلاح و بہبود کے بارے میں کبھی سوچا
آزادی سے لیکر آج تک یہ اشرافیہ ہمیں یعنی عوام کو الزام دیتے آ رہے ہیں -کہ عوام ان پڑھ -جاہل اور بے وقوف ہیں .کوئی ان سے یہ پوچھے -عوام کو ان پڑھ -بے وقوف اور جاہل کس نے رکھا .زندگی کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کس کی ذمداری تھی .خزانے پر سانپ بن کر تم بیٹھے ہو .پاکستان کی تباہی اور بربادی کے تم سب ذمہ دار ہو. اور جواب بھی تمہیں ہی دینا ہو گا
!ہم دیکھیں گے -انشاللہ