ڈیسمنڈ ٹوٹو ،جنوبی افریقہ کے سیاہ فام مذہبی رہنما اور انسانی حقوق کے علمبردار تھے .انکی ساری زندگی جنوبی افریقہ کی اکثریت کے بنیادی انسانی حقوق کی جدوجہد میں گزری . وہ ساری زندگی سفید فام اقلیت کی نسلی امتیاز کی پالیسی کے خلاف آواز اٹھاتے رہے .1984 ،میں انھیں نوبل پیس پرائز سے نوازا گیا . وہ ,2021میں فوت ہوۓ
انھوں نے ایک بار کہا کہ ،جب سفید فام مشنری افریقہ آۓ .تو انکےپاس بائبل تھی اور ہمارے پاس زمین ،یعنی تمام وسائل . انھوں نے کہا کہ آؤ آنکھیں بند کرو .ہم سب ملکر دعا کرتے ہیں .جب ہم نے آنکھیں کھولی تو کتاب ہمارے پاس تھی اور ساری زمین اور وسائل انکے پاس
پاکستان بننے کے بعد ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا .گو ہماری اشرافیہ نے ہمارے ہاتھ میں کتاب تو نہیں پکڑائی .لیکن انھوں نے حربہ وہی استعمال کیا جو انکے آقا انگریز نے انھیں سکھایا تھا .یعنی تقسیم کرو اور حکومت کرو .مغربی پاکستان میں ان کا یہ حربہ کافی کامیاب رہا .اس خطے کے لوگوں کو ،نوری ،ناری اور خاکی اشرافیہ نے ،علاقائی لسانی اور مذہبی تفرقہ بازی میں ایسا الجھایا کہ ہم لٹیروں کے خلاف متحد ہونے کی بجاۓ آپس میں لڑتے رہے
لیکن مشرقی پاکستان میں انکا یہ حربہ زیادہ عرصہ نہ چل سکا .انکی آنکھیں 1970،ہی میں کھل گئیں .اور انھوں نے اپنا راستہ الگ کر لیا .گو اس میں بھی زیادہ قصور مغربی پاکستانی اشرافیہ کا تھا
مشرقی پاکستان کی علیٰحدگی کے بعد بھی انکی روش میں کوئی تبدیلی نہیں آئی .اس اشرافیہ نے پہلے سے زیادہ دیدہ دلیری ،خود غرضی سے فسطائی ہتھکنڈے جاری رکھے .اگر غور کریں تو آج تک انکے طریقہ کار میں کوئی تبدیلی نہیں آئی . اس زمانے میں بھی یہ سمجتھے ہیں کہ پاکستان کے عوام کو کھوکھلے نعروں ، جھوٹی تاریخ اور طاقت کے بے دریغ استعمال سے دبایا جا سکتا ہے
ڈیسمنڈ ٹوٹو نے جو کچھ سفید فام مشنریوں کے بارے میں کہا تھا .ویسا ہی کچھ ہمارے ساتھ ہوا ہے . اس اشرافیہ نے ہمیں کھوکھلے نعروں اور جھوٹھی تاریخ میں ایسا الجھایا کہ اب جب ہماری آنکھ کھلی ہے تو ہمارے ہاتھ خالی ہیں اور تمام وسائل پر یہ قابض ہیں